بکھری ہوئی ہیں لاشیں
ویراں یہ جہاں ہے
قائد نے جو دیا ہے
وہ ملک اب کہاں ہے
ڈر خوف ہر طرف ہے
دہشت کا اک سماں ہے
یہ طرز حکمرانی
اک ظلم کا نشاں ہے
جو قتل کر رہا ہے
محفوظ وہ یہاں ہے
محسوس ہو رہا ہے
مقتل پہ گلستاں ہے
جالب کی ہوں میں بیٹی
یہ جانت جہاں ہے
رخشدہ میرا مسلک
ہر بات سے عیاں ہے