وہ میرا دل دکھا کہ پر ملال بھی ہوا
بے حال کیا ہے تو بے حال بھی ہوا
اکثر وہ میرا امتحاں لیتا ہے اس طرح
جو میرا جواب ہوا وہی سوال بھی ہوا
اس کی جفائیں مجھ کو گھائل نہ کر سکیں
وہ جفا کر کے خود ہی میری ڈھال بھی ہوا
زخموں چور دل تھا لیکن سنبھل گیا
اس زندگی میں بارہا یہ کمال بھی ہوا
وہ جو خوابوں میں بھی میرا نہ ہو سکا
اس کو کبھی کبھی میرا خیال بھی ہوا
عظمٰی جو میرے ساتھ رہتا ہے ہر پہر
اس کا ہی مجھے ملنا محال بھی ہوا