وہ ڈَھل رہا ہے تو یہ بھی رَنگت بدل رہی ہے

Poet: Javed Akhtar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

وہ ڈَھل رہا ہے تو یہ بھی رَنگت بدل رہی ہے
زمیں سورج کی انگلیوں سے پھسل رہی ہے

جو مجھ کو زندہ جَلا رہے ہیں وہ بے خبر ہیں
کہ میری زنجیر دِھیرے دھیرے پگھل رہی ہے

میں قتل تو ہو گیا تمہاری گلی میں لیکن
مِرے لُہو سے تمہاری دیوار گَل رہی ہے

جَلنے پاتے تھے جس کے چُولھے بھی ہر سویرے
سُنا ہے کَل رات سے وہ بَستی بھی جَل رہی ہے

میں جانتا ہوں کہ خامشی میں ہی مصلحت ہے
مگر یہی مصلحت میرے دل کو کَھل رہی ہے

کبھی تو انساں زندگی کی کرے گا عزّت
یہ ایک امّید آج بھی دل میں پَل رہی ہے

Rate it:
Views: 448
12 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL