Add Poetry

وہ کون لوگ ہیں جو مے ادھار لیتے ہیں

Poet: ریاضؔ خیرآبادی By: ہارون فضیل, Rawalpindi

وہ کون لوگ ہیں جو مے ادھار لیتے ہیں
یہ مے فروش تو ٹوپی اتار لیتے ہیں

یہ پاس پردہ نشینوں کا ہے کہ نالے بھی
جو اونچے ہوتے ہیں پردہ پکار لیتے ہیں

وہ کہتے ہیں ابھی اللہ اتنی طاقت ہے
جو کروٹیں کبھی ہم بے قرار لیتے ہیں

بچائیں گے گل و بلبل کو دام گلچیں سے
جو کوئی پہنچے تو فصل بہار لیتے ہیں

یہی ہیں کام نکلتا ہے جن کا بے طاعت
مزے کرم کے ترے شرمسار لیتے ہیں

اترتے عرش سے ڈرتا ہے تو دعا والے
اثر کو ہاتھ بڑھا کر اتار لیتے ہیں

شراب کے لیے مے نوش منہ ہیں پھیلائے
جمھائیاں نہیں وقت خمار لیتے ہیں

گناہ گار ہیں اتنے ہی ان بتوں کے ہم
کہ پانچ وقت خدا کو پکار لیتے ہیں

جما یہ رنگ کہ اب وقت زمزمہ سنجی
چمن میں مجھ کو عنادل پکار لیتے ہیں

پئے ہوں کتنی ہی لیکن یہ ہوش رہتا ہے
کہ سوتے وقت وہ زیور اتار لیتے ہیں

ریاضؔ باتوں میں اپنی اگر نہیں جادو
پری کو شیشے میں یوں ہی اتار لیتے ہیں

Rate it:
Views: 331
02 Feb, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets