وہ کہیں نہ ملا ڈھونڈتا رہ گیا
گِرد دنیا کے میں گھومتا رہ گیا
بارہا مجھ سے احباب نے یہ کہا
محفلوں میں کہاں اب مزہ رہ گیا
آج بھی ماں سے سُنتا ہوں میں لوریاں
"عمر بیتی مگر بچپنا رہ گیا"
بھولتا ہی نہیں میں مُحبّت کبھی
ذہن میں بس وہی حادثہ رہ گیا
دل میں اب کوئی میرے مکیں تو نہیں
آنے جانے کا بس راستہ رہ گیا
چاہنے کے لئے ساری دنیا تھی پر
آپ ہی کو فقط چاہتا رہ گیا
اُڑ گئے جب درختوں سے پنچھی سبھی
کتنا ویران سا گھونسلہ رہ گیا
آخری دید کو بھی وہ آیا نہیں
بند میرے کفن کا بندھا رہ گیا
ساری امداد تو حکمراں کھا گئے
اور مُفلس یہاں چیختا رہ گیا
وہ گیا چھوڑ کے جب سے شوبی مجھے
میری آنکھوں میں بس رت جگا رہ گیا