Add Poetry

وہ ہاتھوں میں چہرا چھپائے تھی بیٹھی

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: سعدیہ انعم, Islamabad

وہ ہاتھوں میں چہرا چھپائے تھی بیٹھی
وہ سب کچھ ہی اپنا لٹائے تھی بیٹھی

وہ جنگل کے لاچار آہو کی مانند
درندوں میں خود کو پھنسائے تھی بیٹھی

اسی کے لہو سے رنگی تھی وہ چادر
وہ جس سے بدن کو چھپائے تھی بیٹھی

جو پل بھر میں ٹوٹے کئی اس پہ محشر
وہ چیخوں سے اپنی بتائے تھی بیٹھی

وہ رسی کو بھی سانپ کہنے لگی تھی
وہ ڈر ایسا دل میں بٹھائے تھی بیٹھی

اسے باولی لوگ کہنے لگے تھے
وہ یوں اپنی سدھ بدھ گنوائے تھی بیٹھی

جو شادی کا جوڑا سنبھالے تھی پھرتی
اب اس کا کفن وہ بنائے تھی بیٹھی

وہ ذلت کے جیون سے بیزار ہو کر
کئی بار خود کو جلائے تھی بیٹھی

فقط اس کی ارتھی کا اٹھنا تھا باقی
وہ اک لاش خود کو بنائے تھی بیٹھی

اسے عدل کی بھیک مل ہی نہ پائی
وہ ہر ایک در کھٹکھٹائے تھی بیٹھی

Rate it:
Views: 7
29 Jun, 2024
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets