وہ ہاتھوں میں چہرا چھپائے تھی بیٹھی

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: توقیر اعجاز دیپک, جھنگ

وہ ہاتھوں میں چہرا چھپائے تھی بیٹھی
وہ سب کچھ ہی اپنا لٹائے تھی بیٹھی

وہ جنگل کے لاچار آہو کی مانند
درندوں میں خود کو پھنسائے تھی بیٹھی

اسی کے لہو سے رنگی تھی وہ چادر
وہ جس سے بدن کو چھپائے تھی بیٹھی

جو پل بھر میں ٹوٹے کئی اس پہ محشر
وہ چیخوں سے اپنی بتائے تھی بیٹھی

وہ رسی کو بھی سانپ کہنے لگی تھی
وہ ڈر ایسا دل میں بٹھائے تھی بیٹھی

اسے باولی لوگ کہنے لگے تھے
وہ یوں اپنی سدھ بدھ گنوائے تھی بیٹھی

جو شادی کا جوڑا سنبھالے تھی پھرتی
اب اس کا کفن وہ بنائے تھی بیٹھی

وہ ذلت کے جیون سے بیزار ہو کر
کئی بار خود کو جلائے تھی بیٹھی

فقط اس کی ارتھی کا اٹھنا تھا باقی
وہ اک لاش خود کو بنائے تھی بیٹھی

اسے عدل کی بھیک مل ہی نہ پائی
وہ ہر ایک در کھٹکھٹائے تھی بیٹھی

Rate it:
Views: 268
20 Aug, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL