وہ ہنس ہنس کے وعدے کیے جا رہے ہیں

Poet: ماہر القادری By: ماہر القادری, Rawalpindi

وہ ہنس ہنس کے وعدے کیے جا رہے ہیں
فریب تمنا دیے جا رہے ہیں

ترا نام لے کر جیے جا رہے ہیں
گناہ محبت کیے جا رہے ہیں

مرے زخم دل کا مقدر تو دیکھو
نگاہوں سے ٹانکے دیے جا رہے ہیں

نہ کالی گھٹائیں نہ پھولوں کا موسم
مگر پینے والے پیے جا رہے ہیں

تری محفل ناز سے اٹھنے والے
نگاہوں میں تجھ کو لیے جا رہے ہیں

مرے شوق دیدار کا حال سن کر
قیامت کے وعدے کیے جا رہے ہیں

حریم تجلی میں ذوق نظر ہے
نگاہوں سے سجدے کیے جا رہے ہیں

ابھی ہے اسیری کا آغاز ماہرؔ
ابھی تو فقط پر سیے جا رہے ہیں

Rate it:
Views: 1277
18 Apr, 2022