وہ ہنس ہنس کے وعدے کیے جا رہے ہیں
Poet: ماہر القادری By: ماہر القادری, Rawalpindiوہ ہنس ہنس کے وعدے کیے جا رہے ہیں
فریب تمنا دیے جا رہے ہیں
ترا نام لے کر جیے جا رہے ہیں
گناہ محبت کیے جا رہے ہیں
مرے زخم دل کا مقدر تو دیکھو
نگاہوں سے ٹانکے دیے جا رہے ہیں
نہ کالی گھٹائیں نہ پھولوں کا موسم
مگر پینے والے پیے جا رہے ہیں
تری محفل ناز سے اٹھنے والے
نگاہوں میں تجھ کو لیے جا رہے ہیں
مرے شوق دیدار کا حال سن کر
قیامت کے وعدے کیے جا رہے ہیں
حریم تجلی میں ذوق نظر ہے
نگاہوں سے سجدے کیے جا رہے ہیں
ابھی ہے اسیری کا آغاز ماہرؔ
ابھی تو فقط پر سیے جا رہے ہیں
More Sad Poetry






