وہ ہی ذات واقفِ حال ہے
تجھے پِھر یہ کیسا ملال ہے
تیرے درد کا، میرے درد کا
اسے ہر کِسی کا خیال ہے
وہ علیم ہے وہ خبیر ہے
وہ جو ربِ ذوالجلال ہے
جِس دِل میں اسکا قیام ہے
وہ دِل ہی بے مِثال ہے
ہر چہرے میں وہ دِکھائی دے
ہر رخ پہ حسن و جمال ہے
اس ذات پہ جو ایمان ہے
مایوسیوں کو زوال ہے
تو کِس لئے مایوس ہے
تیرے سامنے تو مثال ہے
میری عاجزی میرا فخر ہے
میراٹوٹ جانا محال ہے
کبھی جیت ہے کبھی ہار ہے
یہ ہی زندگی کی چال ہے
کوئی غم نہ کر کِسی ہار کا
حاصِل تجھے بھی کمال ہے
رب کی عطا ہے یہ زندگی
کوئی کیوں کہے وبال ہے
عظمٰی یقیں پہ ایمان ہی
میرے وجود کی ڈھال ہے