وہی خواب مجھے ستانے لگے ہیں
جنہیں بھلانے میں زمانے لگے ہیں
تیرے دل کی جاگیری ہی مانگی تھی
ادا سے نکھرے دکھانے لگے ہیں
کبھی مل کر بچھڑ جاتے ہو کبھی بچھڑ کر مل جاتے ہو
یہی کشمکش اب سلجھانے لگے ہیں
قائل تیرے عشق کے تھے گھائل تیری نظر سے ہوئے
چلو کچھ تو ان کی نظر میں سمانے لگے ہیں
فنا محبت میں وفا کی حدت سے ہونا ہے
ان کے صدقے یہی جذبے لٹانے لگے ہیں
آوراگی میرے دل کی رہبر بنی رہی
اسی چاھتوں سے انھیں پانے لگے ہیں
خاموشیاں میری مجھ پر ہنسنے لگیں ہیں
بے تابیوں سے اب دل لگانے لگے ہیں