ویران دل کی بستیاں

Poet: UA By: UA, Lahore

ویران دل کی بستیاں آباد نہ ہونگی
دل میں تیری یادیں اگر آباد نہ ہونگی

دن رات تیری یاد میری زندگی رہی
یادیں نہ ہوں ویرانیاں برباد نہ ہونگی

بہت ویران اور سنسان رہ جائے ہمارا دل
اگر اس میں ہماری خواہشیں آباد نہ ہونگی

دیار غیر میں تم نے بسیرا کر لیا آخر
ہمارے شہر کی گلیاں تمہیں اب یاد نہ ہونگی

عنادل گنگنانا چھوڑ دے باغ بہاری میں
تو کلیاں بھی گلستاں میں کبھی دلشاد نہ ہونگی

جنہیں صیاد نے پر کاٹ کے آزاد کر دیا
وہ پریاں اب کبھی آزاد بھی آزاد نہ ہونگی

جنہیں رب کی رضا کے نام پہ حاصل کیا جائے
وہ دنیائیں زمانے میں کبھی برباد نہ ہونگی

جو مظلوموں پہ ناحق ظلم و قتل و خوں روا رکھیں
وہ غاصب قومیں دنیا میں کبھی آباد نہ ہونگی

ساری حسرتیں عظمٰی مجھے مغلوب کر دیں گی
میرے دل کی تمنائیں اگر آزاد نہ ہونگی

Rate it:
Views: 541
30 Nov, 2008