Add Poetry

ویسی تو زیست میں رنگین کوئی رات نہ تھی

Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore,Pakistan

لفظ میٹھے تھے مگر گرمیء جذبات نہ تھی
سارے قصے میں کہیں پیار بھری بات نہ تھی

ان حسیں شعروں میں اک رنگ تغزل تھا مگر
بس کمی تھی تو یہی شوخیء نغمات نہ تھی

نرم ہونٹوں کا ملا لمس مرے تحفے کو
ہائے ہاتھوں کے مقدر میں وہ سوغات نہ تھی

اس نے جس رات کیے پیار بھرے عہد و پیماں
ویسی تو زیست میں رنگین کوئی رات نہ تھی

اجنبی بن کے ملے کچھ نہ کہا کچھ نہ سنا
جیسے ہم دونوں میں پہلے سی ملاقات نہ تھی

آپ لے آئے فرشتوں کے مقابل مجھ کو
روز اول ہی سے کیا ان کو مری مات نہ تھی

چھوڑ کر اس کو جو بیٹے نے بسا لی دنیا
دوری کیا ماں کے لیے مرگ مفاجات نہ تھی

مفلسوں کے لیے رنج کوئی نئی بات نہیں
مفلسی پہلے بھی کیا باعث صدمات نہ تھی

مال و دولت نہ ہی عہدے کی تھی حسرت زاہد
اور پھر مجھ کو مقدم بھی مری ذات نہ تھی

Rate it:
Views: 590
23 Mar, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets