ٍغربت مارے دل بیچارے اہسے ہر پل چیخ
گُونگے شہر میں پیدا کر دے ہر سو ہلچل چیخ
مست قلندر دم دم دم دم مست قلندر مست!
سر میں مٹی ، چاک گریباں ،ہو کر بے کل چیخ!
نیم شبی ، تسبیح مسلسل ، لڑکی ، روتے نین!
اور اک قبر سے پھوٹ رہی تھی ایک مسلسل چیخ!
سرخ غرارہ ، گہرا میک اپ، پپڑی جمتے ہونٹ!
چپ ہے دھرتی ،ہم بھی چپ ہیں ، تو ہی بادل چیخ!!
تیرے اندر پھیل نہ جائے خاموشی کا زہر!
تجھکو نگل نہ جائے شاکر ۔۔چپ کی دلدل ،،چیخ!!