ٹوٹے خوابوں کی طرح ہم بھی بکھر جائیں گے گردشِ ماہ و سال ----- گرچہ گزر جائیں گے کون ٹھہرا ہے مستقل ------ جہاں کی جنّت میں چڑھے طوفان بھی ------- آخر کو اتر جائیں گے