پایا جاتا نہِیں

Poet: Rasheed Hasrat By: Rasheed Hasrat, کوئٹہ

جگایا جاتا نہِیں ہے سُلایا جاتا نہِیں
چِمٹ گیا کوئی آسیب، سایہ جاتا نہِیں

ہمارے دِل کو بسانے کی آرزُو ہے تُمہیں
مکان ہے یہ، مکاں کو سجایا جاتا نہِیں

ہمارا گھر ہے کوئی مُشتری سِتارہ کیا؟
ہے دو قدم پہ مگر تُم سے آیا جاتا نہِیں

فقط ہے دعویٰ، حقِیقت میں سب ہے مکر و فریب
خلُوص نام کو دُنیا میں پایا جاتا نہِیں

اُسی کے سائے سے محظُوظ ہونا چاہتے ہیں
وہ ایک پیڑ جو ہم سے لگایا جاتا نہِیں

جو اہلِ ظرف ہیں وہ لاج رکھنا جانتے ہیں
تماشہ یُوں سرِ محفل بنایا جاتا نہِیں

ہمیں بھی عہدِ محبّت سے اب رِہائی مِلے
وفا ہے بار سو ہم سے اُٹھایا جاتا نہِیں

لگایا جائے جو اِنسان کی بقا کے لِیئے
بھلے ہو کم ہی مگر وقت ضایا جاتا نہِیں

رشِیدؔ بعد کے جھنجھٹ سے کیا ہی بہتر تھا
کِسی کے ہاتھ میں دامن تھمایا جاتا نہِیں

Rate it:
Views: 241
19 Jul, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL