Add Poetry

پتھر کی زبان

Poet: Fehmida Riaz By: Shazia Hafeez, Attock

اسی اکیلے پہاڑ پر تو مجھے ملا تھا
یہی بلندی ہے وصل تیرا
یہی ہے پتھر میری وفا کا
اجاڑ چٹیل، اداس، ویراں
مگر میں صدیوں سے اسی سے لپٹی ہوئی کھڑی ہوں
پھٹی ہوئی اوڑھٹی میں سانسیں تری سمیٹے
ہوا کے وحشی بہاؤ پر اُڑ رہا ہے دامن
سنبھالا لیتی ہوں پتھروں کو گلے لگا کر
نکیلے پتھر
جو قوت کے ساتھ میرے سینے میں گہرے اتر گئے ہیں
کہ میرے جیتے لہو سے سب آس پاس رنگین ہو گیا ہے
مگر میں صدیوں سے اس سے لپٹی ہوئی کھڑی ہوں
اور ایک اونچی اڑان والے پرندے کے ہاتھ
تجھ کو پیغام بھیجتی ہوں
تو آ کے دیکھے
تو کتنا خوش ہو
کہ سنگریزے تمام یا قوت بن گئے ہیں
دمک رہے ہیں
گلاب پتھر سے اُگ رہا ہے

Rate it:
Views: 647
29 Jul, 2009
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets