کب اور کیسے زندگی بدل گئی پتہ نہیں
کل میں کہاں تھا آج کہاں ہوں پتہ نہیں
یہ گردش افلاک ہے یا کہ میری تقدیر ہے
میرا مستقل ٹھکانہ کیا ہے مجھے پتہ نہیں
سب اپنی اپنی زندگی کی شورشوں میں گم رہیں
کسی دوسرے کی زیست کا مطلق کسی کو پتہ نہیں
میری جستجو میری خواہشوں کا کوئی تو حساب ہو
میرا کیا گیا مجھے کیا ملا ان چاہتوں میں پتہ نہیں
میری جستجو سراب ہے میرے خواب بھی عذاب ہیں
اس سراب کے عذاب سے میں کیوں گزرا پتہ نہیں