Add Poetry

پر دیس یہ بے گانہ تھا

Poet: Maria Riaz By: Maria Ghouri, Haroona abad

اک حسیں پری تھی
ستاروں میں وہ پلی تھی
دنیا سے بےگانی تھی
پر تھوڑی سی دیوانی تھی
اپنی دھن میں رہتی تھی
تیتلیوں کے سنگ بہتی تھی
آنکھیں بند کرتی تھی
ڈرجاتی تھی
سانسوں کی روانی سے سہم جاتی تھی
خواب نگر سے دنیا کو دیکھا کرتی تھی
دنیا میں آنے کا سوچا کرتی تھی
پری ! پرستان سے باہر کبھی نہ نکلی
اک دن وہ زمین کی دنیا میں آ بسی
جہاں اسے اک دیوانہ ملا
الفت کا گل پھر سہانہ کھلا
ملاقاتوں میں محبت ہوئی
مت پوچھو پھر کیا قیامت ہوئی
شب کو پری اس کی آنکھوں میں سوتی تھی
دن کو دیوانے کے دل میں دھڑکتی تھی
زمیں کی ہوا سے ڈر جاتی تھی
دیوانے کی بانہوں میں سنور جاتی تھی
پر دیس یہ بے گانہ تھا
دو پل کی کہانی تھی
پری کو پرستان واپس جانا تھا
دیوانہ اسے چاھتا تھا
پاگلوں کی طرح اس پر مرتا تھا
پر دیس یہ بےگانہ تھا
پری کو پرستان واپس جانا تھا
وہ پری کو کھونے سے ڈرتا تھا
بےتحاشہ محبت کرتا تھا

 

Rate it:
Views: 329
13 Jan, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets