پرانا آدمی ہوں میں نیا انداز رکھتا ہوں
جسم ہے سخت پر طبعیت زرا نا ساز رکھتا ہوں
میں جنگ عاشقی کی مشک کر نہ پا سکا لیکن
محبت کے لئے یہ دل بڑا جانباز رکھتا ہوں
خلاف ظلم پہ کہتا نہیں کوئی غلط ہے یہ
قریب آ کہ سنوں تھوڑی سی میں آواز رکھتا ہوں
اضافہ ہو نہ جائے میری خوشیوں سے تیرے دکھ میں
میں اپنے آپ کو بس اس لئے ناراض رکھتا ہوں
نہیں ہے شوق موسیقی مجھے یہ جھوٹ ہے احسن
میں اپنے دل کے اندر دھڑکنوں کا ساز رکھتا ہوں