پرانا مکان

Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachi

ملتا نہیں مجھے سکوں سارے جہان میں
کتنا سکون تھا مرے کچے مکان میں

ہاں گونجتے تھے قہقہے ہر پل وہیں پہ اب
آواز سسکیوں کی ہے خالی مکان میں

وہ بھی نبھا سکے نہ یہاں ساتھ پھر مرا
پڑھتے تھے ہم قصیدے یہاں جس کی شان میں

آخر کو گر پڑے ہیں پھر اپنی زمین پر
کیا فائدہ ہوا ہمیں ایسی اڑان میں

کیسے میں بھول جاؤں اسے میرے دوستو
بچپن مرا ہے گذرا پرانے مکان میں

ہر چیز پر لگے ہیں نشاں ماں کے ہاتھ کے
کیسے میں پھینک دوں انہیں یوں خاک دان میں
 

Rate it:
Views: 1241
18 Jan, 2019