ملتا نہیں مجھے سکوں سارے جہان میں
کتنا سکون تھا مرے کچے مکان میں
ہاں گونجتے تھے قہقہے ہر پل وہیں پہ اب
آواز سسکیوں کی ہے خالی مکان میں
وہ بھی نبھا سکے نہ یہاں ساتھ پھر مرا
پڑھتے تھے ہم قصیدے یہاں جس کی شان میں
آخر کو گر پڑے ہیں پھر اپنی زمین پر
کیا فائدہ ہوا ہمیں ایسی اڑان میں
کیسے میں بھول جاؤں اسے میرے دوستو
بچپن مرا ہے گذرا پرانے مکان میں
ہر چیز پر لگے ہیں نشاں ماں کے ہاتھ کے
کیسے میں پھینک دوں انہیں یوں خاک دان میں