پردہ تمہارے رخ سے ہٹانا پڑا مجھے

Poet: فیصل امتیاز خان By: Asher, Lahore

پردہ تمہارے رخ سے ہٹانا پڑا مجھے
یوں اپنی حسرتوں کو جگانا پڑا مجھے

میں نے تو کھیل کھیل میں توڑا تھا اس کا دل
پھر ساری عمر اس کو منانا پڑا مجھے

جب عشق اک غریب سے مجھ کو ہوا تو پھر
دل کا جو مول تھا وہ گھٹانا پڑا مجھے

اس نے کہا میں جی نہیں پاؤں گی تیرے بن
اس واسطے وہ رشتہ نبھانا پڑا مجھے

فیصلؔ وہ سارے لوگ تھے بہرے اسی لیے
خاموش رہ کے شور مچانا پڑا مجھے

Rate it:
Views: 683
11 Sep, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL