شام ہو جاتے ہی میں گھر کو لوٹ جاتا ہوں
انسان نہیں ہوں یاروں میں تو پرندہ ہوں
تنکا تنکا جوڑ کر پہراپنا گھونسلہ بناتا ہوں
زمیں پر نہیں میں تو درختوں پر رہتا ہوں
زمین پر بہت سنبھل سنبھل کر چلنا پڑتا ہے
اسی لئیے میں یاروں آسمانوں پر اڑتا ہوں
زمیں پر چلنے کا شوق مجھے بھی ہے لیکن
زمیں سے نہیں زمین والوں سے ڈرتا ہوں
نہ بنگلہ نہ گاڑی نہ ہی بینک بیلینس راہی
روز کھا پی کر اس رب کا شکر بجا لاتا ہوں