پرندہ کی آواز

Poet: محمد یوسف راہی By: محمد یوسف راہی, Karachi

شام ہو جاتے ہی میں گھر کو لوٹ جاتا ہوں
انسان نہیں ہوں یاروں میں تو پرندہ ہوں

تنکا تنکا جوڑ کر پہراپنا گھونسلہ بناتا ہوں
زمیں پر نہیں میں تو درختوں پر رہتا ہوں

زمین پر بہت سنبھل سنبھل کر چلنا پڑتا ہے
اسی لئیے میں یاروں آسمانوں پر اڑتا ہوں

زمیں پر چلنے کا شوق مجھے بھی ہے لیکن
زمیں سے نہیں زمین والوں سے ڈرتا ہوں

نہ بنگلہ نہ گاڑی نہ ہی بینک بیلینس راہی
روز کھا پی کر اس رب کا شکر بجا لاتا ہوں
 

Rate it:
Views: 301
23 Feb, 2021