پرندہ کی آواز
Poet: محمد یوسف راہی By: محمد یوسف راہی, Karachiشام ہو جاتے ہی میں گھر کو لوٹ جاتا ہوں
انسان نہیں ہوں یاروں میں تو پرندہ ہوں
تنکا تنکا جوڑ کر پہراپنا گھونسلہ بناتا ہوں
زمیں پر نہیں میں تو درختوں پر رہتا ہوں
زمین پر بہت سنبھل سنبھل کر چلنا پڑتا ہے
اسی لئیے میں یاروں آسمانوں پر اڑتا ہوں
زمیں پر چلنے کا شوق مجھے بھی ہے لیکن
زمیں سے نہیں زمین والوں سے ڈرتا ہوں
نہ بنگلہ نہ گاڑی نہ ہی بینک بیلینس راہی
روز کھا پی کر اس رب کا شکر بجا لاتا ہوں
More General Poetry






