لوگوں کے سوئے جذبات جگاتا رہتا ہوں
میں پریم کی گنگا بہاتا رہتا ہوں
شاید میں بھی ایک دن شاعر بن جاؤں
محفلوں میں اپنا کلام سناتا رہتا ہوں
برائی کے کاموں سے اجتناب کرتا ہوں
اچھے کاموں میں ہاتھ بٹاتا رہتا ہوں
خدا نے مجھے ایسا ظرف بخشا ہے
دکھ درد میں بھی مسکراتا رہتا ہوں
میرے سخن نے مجھے ضیا بخشی ہے
اب میں چراغ کی طرح جگمگاتا رہتا ہوں