پُھولوں کی زباں

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

جانتا کوئی نہِیں آج اصُولوں کی زباں
کاش آ جائے ہمیں بولنا پُھولوں کی زباں

موسمِ گُل ہے کِھلے آپ کی خُوشبُو کے گُلاب
بولنا آ کے ذرا پِھر سے وہ جُھولوں کی زباں

یہ رویّہ بھی ہمیں شہر کے لوگو سے مِلا
پُھول کے مُنہ میں رکھی آج ببُولوں کی زباں

آپ نے سمجھا ہمیں غم کا تدارُک بھی کیا
جانتا کون بھلا ہم سے فضُولوں کی زباں

بے وجہ غرق کوئی ایک بھی اُمّت نہ ہُوئی
ڈالتے پُشت پہ جب لوگ رسُولوں کی زباں

ہم نے مانا کہ اُسے پِھر بھی بنے رہنا تھا
کاٹتی دِل کو مگر درد شمُولوں کی زباں

آج حسرت سے ہر اِک دُور نِکل بھاگے ہے
کیا ہُؤا؟ بولتا ہے کیا یہ بگُولوں کی زباں

Rate it:
Views: 341
06 Jul, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL