پڑھتے پڑھتے لکھتے لکھتے
آئے گا مجھ کو ہنر گفتار کا
جاتے جاتے جائے گی کم مائیکی میری
لٹائی جائے گی دادِسخن مجھ پر
کوئی طعنہ نہیں دے گا کہ یہ غالب کی پوتی ہے
مجھے طعنے ملیں کیوں جب کہ میں تو
جو بھی کہتی ہوں وہ باتیں دل کی ہوتی ہیں
میں سدھا سا دھا لکھتی ہوں
میں سیدھے سیدھے کہتی ہوں