پگلی

Poet: Abdul Waheed Sajid By: Abdul Waheed Ghori, Dunya Pur, District Lodhran

جب رات کے تنہا لمحوں میں
کوئی آہٹ کان میں آتی ہے
اک وہم سا دل میں اٹھتا ہے
میرے گھر کے اجڑے آنگن میں
وہ پگلی دوڑی آتی ہے
پھر مجھ کو پاس بلاتی ہے
دل اس کے خیالوں میں پاگل
یوں خوش ہو دھڑکنے لگتا ہے
جیسے وہ سچ مچ دیوانی
جو میری یاد سے بیگانی
مجھے کہتی ہے آ جاؤ ناں
سینے سے مجھے لگاؤ ناں
تم اپنا مجھے بناؤ ناں
میں ہاتھ پھیلا کے اس کی طرف
یوں زور سے دوڑنے لگتا ہوں
اسے لینے اپنی بانہوں میں
جیسے وہ سامنے ہے میرے
لیکن روتی ہے آنکھ میری
جب لپٹ کے میں دیواروں سے
بس اتنا ہی کہ پاتا ہوں
اے کاش وہ پگلی آ جاتی
اے کاش میری پگلی آجاتی

Rate it:
Views: 500
10 Jan, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL