پگھلتے خیال

Poet: Hanif Abid By: Hanif Abid, karachi

موسم تو مہربان ہے کلیاں اچھال کے
لمحے کہاں سے لاؤں پگھلتے خیال کے

ممکن نہیں ہے دھوپ کی کھیتی پنپ سکے
گم سم ہے آسمان گھٹاؤں کو پال کے

ہم قافلے سے چھوٹ گئے اتنی دیر میں
پچھتا رہے ہیں پاؤں کا کانٹا نکال کے

عابد ہمارے سامنے آئے کوئی چٹان
پھیلے ہوئے ہیں ہاتھ ہماری کدال کے

Rate it:
Views: 672
16 Jun, 2008