Add Poetry

پھر امن کی کیسے ہو کوئی بات مُسلسل

Poet: سرور فرحان سرورؔ By: سرور فرحان سرورؔ, Karachi

آتی ہے میرے ذہن میں یہ بات مُسلسل
اَرزاں ہوئی ہے بشر کی کیوں ذات مُسلسل

ہر شخص تعصب کا شجر سینچ رہا ہے
پھر امن کے کیسے بنیں حالات مُسلسل

انسان تو مائل بہ تَنَزُّل ہے شب و روز
اَفلاک کو چھُوتی ہیں عِمارات مُسلسل

یوں شہرِ نِگاراں کو لُوٹا ہے عدُو نے
سہمے ہوئے رہتے ہیں اب دِن رات مُسلسل

اُن ہاتھوں نے فِرقوں کی ڈالی ہیں بِنادیں
جِن ہونٹوں پہ ہے دَرسِ مَسَاوات مُسلسل

ہر روز میرے شہر میں آتے ہیں دَرِندے
لاتے ہیں قتل و غارت کی سوغات مُسلسل

ہر گھر سے صدا آتی ہے اب آہ و فُغاں کی
ہر آنکھ سے اشکوں کی ہے بَرسات مُسلسل

خُود اپنے پڑوسی سے ہیں اب لوگ گُریزاں
تھی کل تک یہاں پیار کی ہی بات مُسلسل

یارب ہے دُعا، آئیں یہاں پھر سے بہاریں (آمین)
سرور بھی لِکھے امن کے نغمات مُسلسل (آمین)

Rate it:
Views: 339
05 Mar, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets