در زندان سے خوف دلانے والے
قفس کی حبس سے ڈرانے والے
میرے جسم و روح پہ زخم لگانے والے
کب تلک میرے اعصاب کا امتحان لو گے
ان حالات میں پھر بھی دیا جلاؤں گا
تو نے دیکھا ھے صدیوں ھمارا صبر
توڑ نہ سکا ھمارے ارادوں کو تمارا جبر
تیرے شر کو کس طرح کہہ دوں میں خیر
ان حالات میں پھر بھی دیا جلاؤں گا
لوگوں کے جزبات کو ابھارا تو نے
اشتعال سےلوگوں کو مروایا تو نے
ھوس کے پجاریوں کو بہکایا تو نے
نفرت کے شعلوں کو کب تک بھڑکاؤ گے
ان حالات میں پھر بھی دیا جلاؤں گا