سنجیدگی بھی ہے ، بچپنا بھی ہے
ہر کوئی یہاں اپنا بھی ہے
کچھ یادیں بہت پرانی سی
کچھ آنکھ میں نیا سپنا بھی ہے
جب سب کچھ میرے پاس ہے
پھر کیوں یہ دل اُداس ہے
چندا بھی ہے تارے بھی ہیں
بہت دلکش نظارے بھی ہیں
جو کبھی نہ ہم کو گِرنے دیں
پاس اپنے وہ سہارے بھی ہیں
جب اِس کا بھی احساس ہے
پھر کیوں یہ دل اُداس ہے
جب غم بہت ہی آئیں گے
سب ساتھی ہمیں چھوڑ جائیں گے
کیا ہم ان جھیل جھمیلوں کو
خودسے یوں سہہ پائیں گے
جب صرف یہ اِک قیاس ہے
پھر کیوں یہ دل اُداس ہے