کہتا تھا کوئی پھول کسی کانٹے سے
شرم آتی ہے مجھے تیرے ساتھھ رہنے سے
میری طرف دیکھو میں کتنا خوب صورت ہوں
تاریک رات میں بدر عالم کی صورت ہوں
سب لوگ مجھھ ہی سے پیار کرتے ہیں
پر تیری طرف ہاتھ لے جانے سے ڈرتے ہیں
میری طرح تو پھول ہوتا تو تیری بھی ہوتی عزت
مجھ سے تو برداشت ہوتی نہیں یہ ذلت
حق تعالیٰ نے مجھے حسن کا شاہکار کیا
مگر اس پوچھو تو تجھے پیدا بے کار کیا
کانٹے نے سنی بات پھول کی تو مسکرا کر بولا
یہ کس بے وقوف سے پڑا ہے میرا پالا
کوئی خوبصورت بھی ہو عقلمند بھی ممکن نہیں
مل جائیں ایک ساتھ آگ اور پانی ممکن نہیں
خدائی ساری خدا کی ہے جہاں سارا خدا کا
رب کائنات نے پیدا نہیں کیا کسی شے کو بھی نکما
پھول کی خوبصورتی کا یہ مطلب نہیں اسکی عزت ہے
اور کانٹے جتنے بھی ہیں انکی قسمت میں ذلت ہے
عزت اس کی ہے جو رب اپنے سے ڈرتا ہے
اکڑتا نہیں ذرا بھی دم بندگی کا بھرتا ہے
پھول نے سنیں یہ باتیں تو جھک گیا اس کا سر
کہنے لگا یہ بات سوچوں میں ڈوب کر
کتنا اجلا اندر سے لگتا ہے یہ کانٹا
باتیں کیسی بزرگی کی کرتا ہے یہ کانٹا