عجب پھول دیکھا میں نے گلاب
بہت ہی پیارا، بہت ہی نایاب
کلیاں اس کی چنچل اور شوخ
اڑائیں دل والوں کے یہ ہوش
کبھی محبوب کے ہونٹوں کی مثال
بن جائیں کبھی شاعر کے منہ کی رال
کبھی اظہار محبت کا، کاروبار بنیں
کبھی حسینوں کے گلے کا ہار بنیں
دیکھو جتنے دیکھ سکتے ہو خواب
چاہے پی لو جام بھر کے شراب
ہونٹوں کی پیاس کو یہ بجھاتی نہیں
دل کو کوئی بھی چیز بھاتی نہیں
عجب پھول دیکھا میں نے گلاب
جاوید کے لبوں کو یہی کرے سیراب