پھول گلشن میں کھل گیا ہوگا
اس پہ لگ اب تو پھل گیا ہوگا
جس شخص کا ہے انتظار مجھے
گھر سے اپنے نکل گیا ہوگا
اس لیے آ ادھر نہیں پایا
رستے میں کوئی مل گیا ہوگا
رونما ایسے ہی ہوا تھا جو
حادثہ اب تو ٹل گیا ہوگا
کیسے رکھتا وہ خود کو قابو میں
آدمی ہے وہ ہل گیا ہوگا
اس لیے ساتھ دے رہا ہے وہ
اس کا بس لگ تو دل گیا ہوگا
اس لیے چپ ہی بیٹھا ہے شہزاد
مل صبر کا ہی پھل گیا ہوگا