پہلے سے چھیڑے گئے موضوعات کو کیا چھیڑے
سب پہ جو ظاہر ہیں ان حالات کو کیا چھیڑیں
دنیا میں کیا کچھ ہو رہا ہے کسے نہیں پتہ ہے
جو بات سب جانتے ہیں اس بات کو کیا چھیڑیں
کس کے دل میں کیا ہے ہمیں اس سے کیا ہے
درون خانہ کسی کے احساسات کو کیا چھیڑیں
میرے خواب میرے ساتھ میری بات میرے ساتھ
اور کسی کے خواب و خیالات کو کیا چھیڑیں
جنہیں زباں پر لانے سے کتراتے ہیں ہم لوگ
اب زیر لب پوشیدہ ان کلمات کو کیا چھیڑیں
وہ بارش جو تنہا تنہا راتوں میں برستی ہے
سر بزم نینوں کی اس برسات کو کیا چھیڑیں
عظمٰی ہم بھی چپ رہتے ہیں تم بھی کچھ نہ کہنا
نازک ہوتے ہیں دل کے جزبات کو نہ چھیڑیں