بدلے پتھروں کے دعا دیتے ہیں
ہم صلہ جفا کا وفا دیتے ہیں
پیار کرنے والے لوگ اچھے لگتے ہیں
پیار سے کوئی پکارے دل میں بسا لیتے ہیں
پرانے زخم ہرے رہتے ہیں اس لیے
کوئی پیار سے خنجر چلائے کھا لیتے ہیں
ترپتے ہیں رات بھر جُدائی میں اکثر
نظریں بچا کےآنسو بہا لیتے ہیں
آنسو جو گریں دل پے میرے
ان انسووں کو لفظوں میں ڈھا لیتے ہیں
درد جب حد سے گزرتا ہے تبسم
اس دُکھ کو غزلیں بنا لیتے ہیں