کچھ نہیں ہے جینے میں مزا ملے بس پینے میں ہم نے بہت چاہا‘ مگر فرق آیا نہ اسکے کینے میں سال گزشتہ کا یہ تحفہ بال پڑے دو ‘ آبگینے میں وہ پیاز کی مانند رہا کچھ نہ ملا چھیلنے میں ناصر طوفان حوادث میں پھنسا لگا ہے نیا کھینے میں