کب سے رستہ دیکھ رہی ہیں میری خالی نگاہیں
خالی دریچے دیکھ دیکھ کر پتھرا گئیں نگاہیں
مدت سے ترستی ہوئی پیاسی نگاہیں
خالی دریچے دیکھ کر واپس ہوئی نگاہیں
کب تک کوئی دیکھا کئے خالی خالی رہیں
تجھ کو بلا رہی ہیں یہ راہیں یہ نگاہیں
مجھ میں نہیں ادائیں جو تیرا دل لبھائیں
چاہت بھرا اک دل ہے تو چاہے تو لے آئیں
جس کے لئے چھوڑ بیٹھے ہیں ہم اپنی راہیں
اس نے ہی آج ہم سے کیوں پھیر لی نگاہیں
عظمٰی نہ کوئی توڑے یہ محویت کا عالم
اک دل نشیں منظر پر ساکت ہوئی نگاہیں