کل رات تیری ثناء میں چاند کو اک نظم سنا رہا تھا
اس کا ہر شعر سن کر چاند بھی مسکرا رہا تھا
مجھے زندگی بھر نہ بھولیں گے وہ حسیں لمحات
جب چاند مجھے داد پہ داد دئیے جا رہا تھا
تیری تعریف کرتے کرتے میری ساری رات بیتی
صبح سویرے سورج مجھے آنکھیں دکھا رہا تھا
میں نے پوچھا سورج بھیا کیوں مجھ سے خفا ہو
بولا تیرا کوئی شعر بھی میری سمجھ میں نہ آرہا تھا
میں نے کہا وہ اس لیے کے تو چاند سے جلے جارہا تھا
تبھی تو تیری سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا
جب غور سے اس نے سنی میری درد بھری نظم
پھر آپ کی طرح سورج بھی آنسو بہا رہا تھا