رات کی تاریکی میں سحر کا اجالا ہے
رات کی رانی پہ نور کس نے ڈالا ہے
دور افق کے پار جیسے کوئی سنہری پری
نور کی آغوش میں وہ چاندنی کا ہالہ ہے
جگمگاتے آسماں پر ننھی ننھی تتلیوں نے
روشنی کے بادلوں سے روپ کیا نکالا ہے
ارغوانی دائروں کے تخت پر جلوہ نما یوں
چاند کے اطراف میں چاندی کا دوشالہ ہے
عرش سے فرش زمیں تک نور کی برسات ہے
چاند سے زمیں پہ اتری چاندنی کی مالا ہے