اندھیری رات کو جوسجاتی ہے چاندنی
منظر وہ کتنے پیارے دکھاتی ہے چاندنی
ہوتی ہے چودھویں کو بہت ہی حسیں مگر
ہر پل ملن کی پیاس جگاتی ہے چاندنی
دن بھر جسے بھلانے کی کرتے ہیں جستجو
شب بھر اسی کی یاد دلاتی ہے چاندنی
اک روز ساتھ تم بھی چلے آؤ میرے پاس
ہر روز تیرے صحن سے آتی ہے چاندنی
اک سایہ میرے ساتھ ہوجاتا ہے شب کو
جب بھی مرے وجود پہ آتی ہے چاندنی
کتنی حسین لگتی ہے ساحل پہ بکھری ریت
جب چاند سے زمین پہ آتی ہے چاندنی
آنگن میں تنہا بیٹھ کے ارشیؔ کیا کرے
اس بے وفا کی یاد دلاتی ہے چاندنی