چاہتوں کا یہ طوفاں نفرتوں میں ڈھل جا ئے
جس طرح وہ بدلا ہے وقت بھی بدل جا ئے
پہلے اسکی یادوں میں کھوئے کھوئے رہتے تھے
اب ذ ھن یہ چا ہتا ہے دل سے وہ نکل جائے
اسکی جو شیہہ دل کی دھڑکنوں میں بستی تھی
خوں کے بہتے آ نسو کے سا تھ وہ بھی دھل جا ئے
خشک ہوتی جھیلوں سے مچھلیا ں دعا ما نگیں
کا ش اب پہا ڑ و ں سے برف ہی پگھل جا ئے
جا ں بہ لب مریضو ں کو طعنے نہ دو لوگوں
شاید انکی گرتی یہ زندگی سنبھل جا ئے
رات کے اندھیروں میں موت کے ہیں سنا ٹے
جا نے کب زبا ں انکی بو لنے کو کھل جا ئے
سب کی حد مقر ر ہے حد میں رہنا بہتر ہے
حد سے جو بھی نکلا ہے ، پار ہو کے جل جا ئے
کا م آ ج کا اشہر کل پہ یو ں نہ ٹا لو تم
کل کبھی نہیں آ تی کل ہمیشہ ٹل جا ئے