چراغ درد اپنا راز کرب بتا گیا ھے مجھے
برگ گل گوھر شبنم دکھا گیا ھے مجھے
گرچہ دنیائے من زر تن سے جداھے لیکن
جھکا ھوا شجر عجز سکھا گیا ھے مجھے
علم افرنگی سے جوسراغ زندگی نہ مل سکا
وہ لمحے میں اک فقیر سکھا گیا ھے مجھے
سر کٹ تو سکتا ھے بجزالله جھک نہیں سکتا
یہ سبق شہیدحق سمجھا گیا ھے مجھے
حسن مسلمان سےمیراث علم چھن گئی ھےتو کیا
گردوں آج مقام ماضی سےآگاہی دلا گیا ھے مجھے