Add Poetry

چلا آئے گا خزاں کے بعد

Poet: Farkhanda Razvi By: farkhanda Razvi, England

افق کے اُس پار لالی
سمندر میں مچلتی لہریں
کناروں سے الجھتی بار بار
پیڑوں پہ ہلکی سی
ہرہالی
چاند بھی نہایا
ہوا بارش میں
انتظار سمٹا ہوا
لمحوں میں
گالوں پہ حیا کی رنگت
ہونٹوں پہ تبسم کی سُرخی
وہ حسن مجسم
گیسووں کا گھونگٹ اوڑھے
کھڑی ہے آج آنگن میں
کیوں کہ
وعدہ تھا اس کا
وہ چلا آئے گا خزان کے بعد

مجھے ے یاد آ
تیرے پیار کو
بھول سکوں
ایسی صدا جگا
میرے سینے میں
تیری آواز کو مٹا سکوں
کوئی ایسی رات ہو نصیب
سارے خواب بھلا سکوں
اگر
نہیں یہ بس میں تو
پھر آ مجھے یاد آ
اور
مجھے یاد کر

شعر یاد کہاں رہتے ہیں
اُٹھاتی ہو پلکیں
ایسے میں چند خواب نکل کر
اُلجھ جاتے ہیں
لیتی ہو انگڑائی
رِت جگے کا خمار آنکھوں
سے چھلکتا ہے
ہونٹ گلاب کی پنکھڑیوں
کا کماں دیتے ہیں
سانس کو چھوتے ہی محبت کی مہک
آتی ہے
ایسے میں چاہتا ہوں
اک بھنورا بن جاؤں
پھر سوچتا ہوں کنول کی نازک پتی
کو چیر کے نکلوں کیسے
ایسے میں کہتی ہو مجھ سے
تُم تو شاعر ہو
لفظوں میں چھپاتے ہو ادائیں میری
مگر کہتا ہوں میں
اک لکھاری تو ہوں میں
مجھ کو بھلا اپنے شعر
یاد کہاں رہتے ہیں

میری دوسری کتاب ( فاصلے ستا رہے ہیں ) سے انتخاب
بہت بہت شکرے کے ساتھ۔

Rate it:
Views: 374
04 Jul, 2009
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets