چلتا ہے یہ سب پیار میں
Poet: اخلاق احمد خان By: Akhlaq Ahmed Khan, Karachiچلتا ہے یہ سب پیار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
کیا رکھا ہے اس تکرار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
بات ہو چار دیواری میں
یہی تہزیب سکھاتی ہے
کہ اجنبی دیار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
کیا اب محبت نہیں مجھ سے
جو مجھ سے دور رہتے ہو
پیار ہے تو پیار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
یہ موسم لوٹ جاۓ گا
پھر سال بعد أۓ گا
ابھی بہار ہے بہار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
کوٸی بات تُک کی ہو
تو میں بھی سر جھکادوں یہ
بس یونہی بیکار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
یہ جو ہر بات پہ چِڑتے ہو
کوٸی درد ہے سینے میں
گر دل ہو قرار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
خامیاں دور کرتے ہیں
اُنہیں غلطیاں سکھاتی ہیں
اہلِ ظرف ہار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
سرِعام پِٹتے ہیں
کوٸی دبدبہ نہیں رہتا
جو دے کر ہاتھ تلوار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
طاقت کے نشے میں وہ
خود اپنا سر کُچلتے ہیں
کبھی رہ کر سرکار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
More General Poetry






