چلتا ہے یہ سب پیار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
کیا رکھا ہے اس تکرار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
بات ہو چار دیواری میں
یہی تہزیب سکھاتی ہے
کہ اجنبی دیار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
کیا اب محبت نہیں مجھ سے
جو مجھ سے دور رہتے ہو
پیار ہے تو پیار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
یہ موسم لوٹ جاۓ گا
پھر سال بعد أۓ گا
ابھی بہار ہے بہار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
کوٸی بات تُک کی ہو
تو میں بھی سر جھکادوں یہ
بس یونہی بیکار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
یہ جو ہر بات پہ چِڑتے ہو
کوٸی درد ہے سینے میں
گر دل ہو قرار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
خامیاں دور کرتے ہیں
اُنہیں غلطیاں سکھاتی ہیں
اہلِ ظرف ہار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
سرِعام پِٹتے ہیں
کوٸی دبدبہ نہیں رہتا
جو دے کر ہاتھ تلوار میں
سنو غصہ نہیں کرتے
طاقت کے نشے میں وہ
خود اپنا سر کُچلتے ہیں
کبھی رہ کر سرکار میں
سنو غصہ نہیں کرتے