Add Poetry

چلو اب لوٹ آؤ

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد

تمہیں یہ جاننا تھا تم سے محبت کتنی ہے
چاہت کتنی ہے وفا کی شدت کتنی ہے؟
لو ہم دل سے کہتے ہیں
اب لوٹ آؤ
کہ راہیں سنسان ہیں بہت
پنچھی پریشان ہیں بہت
تمہارے ساتھ کے ہر سو
دیکھو نشان ہیں بہت
کوئی عہد نبھاؤ
چلو اب لوٹ آؤ
یہ وحشت ہے کہ ویرانی ہے
عجب سی بے چینی ہے
دوا ء درد ہو کر تم
عنایت کیوں درد کرتے ہو؟
جس دل میں رہتے ہو
اسے نہ اتنا ستاؤ
چلو اب لوٹ آؤ
آنسو جھوٹ نہیں ہوتے
دعائیں دکھاوا نہیں ہوتیں
کیوں انجان بنتے ہو؟
ایسے کیا ساتھ دیتے ہو؟
ہم اداس رہتے ہیں
کیا رولانا چاہتے ہو؟
لو رو کے کہتے ہیں
اب نہ اتنا رولاؤ
بس اب لوٹ آؤ
تم جو روٹھ جاتے ہو
تمہیں ہم مناتے ہیں
اگر ہم روٹھے تو
کیسے تم مناؤ گے؟
اتنے دور نہ جاؤ
کہ پھر لوٹ نہ پاؤ
چلو اب لوٹ آؤ
لفظ لفظ تمہارا یاد آتا ہے
تمہارا نام ہر دن ہمیں تڑپاتا ہے
تم بن جیا نہیں جات
یہ درد سہا نہیں جات
نہ اتنا تڑپاؤ
چلو اب لوٹ آؤ
تم احباب ہو دل کے
بہت قریب ہو دل کے
ہمارے پاس آؤ تم
ہمارا ساتھ نبھاؤ تم
تمہیں وہ سب بتائیں
اپنا ہر درد دکھائیں
تمہارے بعد کا راستہ
کتنا دشوار ہے ٹھر
تم سے بچھڑ جان
یہ درد کتنا ہے گہر
"ہمارے ساتھ رہو"
اک بار تم بھی کہو
سنو عنبر کچھ سناؤ
چلو اپ لوٹ آؤ

Rate it:
Views: 2874
09 Jan, 2015
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets