چلو خوشی نہ سہی غم سے ہی ملا دیتا
میری وفائوں_ کا کچھ تو مجھے صلہ دیتا
مسیحا جان کر ہم اسکے در پہ جا بیٹھے
دوا نہیں نہ سہی زہر ہی پلا دیتا
جدائی اسکی مجھے صحرا سمت لے آئی
میں لوٹ جاتی اگر وہ مجھے صدا دیتا
بچھڑ کے اس سے مجھے یوں بھی ٹوٹ جانا تھا
اے کاش!_____خود وہ مجھے سنگ پر گرا دیتا
بھرے شہر میں صدا رئیگاں گئی جسکی
عجب فقیر تھا__جو چل دیا دعا دیتا
میں اسکے بعد فقط اسکا عکس رہ جاتی
وہ اس طرح سے مجھے توڑ کر بنا دی