چلو چلو چلے چلو بڑھو بڑھو بڑھے چلو
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaچلو چلو چلے چلو بڑھو بڑھو بڑھے چلو
نہ دل میں کچھ ملال ہو خوشی خوشی چلے چلو
ملیں گی ان کو منزلیں جو کاہلی سے دور ہیں
ملیں گی ان کو منزلیں جو بے حِسی سے دور ہیں
نہ ہوں کبھی ملول بس گرہ یہ باندھتے چلو
چلو چلو چلے چلو بڑھو بڑھو بڑھے چلو
ملیں گی راہیں پر خطر نہ ماتھے پر شکن بھی ہو
ملیں گی راہیں پر کٹھن نہ تو کبھی تھکن بھی ہو
بڑھے قدم نہ پیچھے لو ہدف نظر میں لے چلو
چلو چلو چلے چلو بڑھو بڑھو بڑھے چلو
کبھی ملیں رکاوٹیں نہ کوئی خوف ان سے ہو
جو سامنے ہوں دقتیں نہ کوئی ضعف ان سے ہو
رواں دواں رہے سفر تو کارواں لئے چلو
چلو چلو چلے چلو بڑھو بڑھو بڑھے چلو
جو عزم اپنا پختہ ہو ہدف نہ دور ہو کبھی
قدم نہ ڈگمگائے بس رہے یہ بات لازمی
اسی کی اپنی ہو سعی دلوں کو جوڑتے چلو
چلو چلو چلے چلو بڑھو بڑھو بڑھے چلو
More General Poetry






