چلو کر لیں دوستی پھر اک بار
شائد اس بار ہی آ جائے نکھار
غلط فہمیاں ہوں یہ ہو سکتا ہے
بندہ انجانے میں راہ کھو سکتا ہے
ہر شام کو اک سہانی شام کریں
سب مل کر اپنے کام کریں
ہو نہیں سکتا کہ منزل نہ پائیں
چاہتوں کے سلسلے ہو مکمل نہ پائیں
امیر ہو یا غریب انسان ہیں سب
اس دنیا میں پل کے مہمان ہیں سب
سج جائے گا اپنا آج اور کل
کام کریں گے اگر محنت سے کچھ پل
نکلو پھر اک بار نفرتِ دیار سے
آؤ خالد زندگی گزاریں پیار سے