چلو کچھ کر دکھاتے ہیں
Poet: UA By: UA, Lahoreچلو کچھ کر دکھاتے ہیں مقدر آزماتے ہیں
کسی انجان رستے پر کسی انمول منزل کی
طلب دل میں لئے آؤ قدم آگے بڑھاتے ہیں
چلو کچھ کر دکھاتے ہیں مقدر آزماتے ہیں
کہیں بے نام رستوں پر کسی گمنام وادی میں
چلے آؤ کہ ہم اور تم کسی دن گھوم آتے ہیں
چلو کچھ کر دکھاتے ہیں مقدر آزماتے ہیں
زندگی ساکت ہوئی آرام طلبی سے
چلو پر شور لہروں کے بھنور کو چھو کے آتے ہیں
چلو کچھ کر دکھاتے ہیں مقدر آزماتے ہیں
زمیں سے آسمانوں تک سفر کرنے کی خواہش میں
ستاروں پر کمند باندھیں چاند کو چھو کے آتے ہیں
چلو کچھ کر دکھاتے ہیں مقدر آزماتے ہیں
سنا ہے دشت و بیابان میں خضر ہی رہنما ہوں گے
خضر کو اپنے کاروان کا رہبر بناتے ہیں
چلو صحرا میں اپنا عارضی خیمہ لگاتے ہیں
چلو کچھ کر دکھاتے ہیں مقدر آزماتے ہیں
چلو کچھ کر دکھاتے ہیں مقدر آزماتے ہیں
More General Poetry






