چھوڑا تنہا راہ میں حیران ہم کو
سب نے سمجھا فالتو سامان ہم کو
سنگ پہلے زندگی کا خواب دیکھا
کر دیا پھر خواب پر قربان ہم کو
جان لینے کے طریقے اور بھی تھے
میرے قاتل نے کہا بس جان ہم کو
کل تلک جو راہ میں بچھتی رہی ہیں
آج وہ نظریں کہیں انجان ہم کو
کب ہوں رتبہ، بادشاہت کا میں طالب
مان لیجے صرف بس انسان ہم کو
اس محبت سے میں اب تھکنے لگا ہوں
ڈھونڈ لے کوئی نیا امکان ہم کو
ہم تری خاطر ہیں اترے جنتوں سے
اے زمیں تو غور کر ، پہچان ہم کو
شوق سے لکھے فسانہ ہم کو ابرک
دے مگر کردار اب آسان ہم کو